احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: بَابُ: مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
باب: کون شخص امامت کا زیادہ حقدار ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 979
حدثنا بشر بن هلال الصواف ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم انا وصاحب لي، فلما اردنا الانصراف قال لنا:"إذا حضرت الصلاة فاذنا، واقيما، وليؤمكما اكبركما".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، جب ہم واپس ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب نماز کا وقت ہو جائے تو اذان و اقامت کہو، اور تم میں جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 17 (628)، 18 (630)، 35 (658، 685)، 49 (819)، الجہاد 42 (2848)، الادب 27 (6008)، أخبار الآحاد 1 (7246)، صحیح مسلم/المساجد 53 (672)، سنن ابی داود/الصلاة 61 (589)، سنن الترمذی/الصلاة 37 (205)، سنن النسائی/الأذان 7 (635)، 8 (636)، 29 (670)، الإمامة 4 (782)، (تحفة الأشراف: 11182)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/436، 5/53)، سنن الدارمی/الصلاة 42 (1288) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہئے جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: