احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلاَةِ أَوْ نَسِيَهَا
باب: نماز کے وقت سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 695
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا حجاج ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل يغفل عن الصلاة، او يرقد عنها ؟ قال:"يصليها إذا ذكرها".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے، یا سو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یاد آ جائے تو پڑھ لے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/المواقیت 52 (615)، (تحفة الأشراف: 1151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت 37 (597)، صحیح مسلم/المساجد 55 (684)، سنن ابی داود/الصلاة 11 (442)، سنن الترمذی/الصلاة 17 (178)، مسند احمد (3/100، 243، 266، 269، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 26 (1265) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے وہی اس کا وقت ہے یعنی جس وقت جاگ کر اٹھے یا جب نماز یاد آ جائے اسی وقت پڑھ لے، اگرچہ اس وقت سورج نکلنے یا ڈوبنے کا وقت ہو یا ٹھیک دوپہر کا وقت ہو، یا فجر یا عصر کے بعد یاد آئے، کیونکہ یہ حدیث عام ہے، اور اس سے ان احادیث کی تخصیص ہو گئی جس میں ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، یہی قول امام احمد کا ہے، اور بعضوں نے کہا نماز پڑھے جب تک سورج نہ نکلے یا ڈوب نہ جائے، اور یہ قول حنفیہ کا ہے، کیونکہ بخاری نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکلے تو نماز میں دیر کرو، یہاں تک کہ سورج اونچا ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ غائب ہو جائے، تو نماز میں دیر کرو یہاں تک کہ بالکل غائب ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: