احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: مِيقَاتِ الصَّلاَةِ فِي الْغَيْمِ
باب: بادل میں نماز کے وقت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 694
حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهاجر ، عن بريدة الاسلمي ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، فقال:"بكروا بالصلاة في اليوم الغيم، فإنه من فاتته صلاة العصر حبط عمله".
بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بادل کے ایام میں نماز جلدی پڑھ لیا کرو، کیونکہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی، اس کا عمل برباد ہو گیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2014)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/361) (ضعیف) (سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن من فاتته صلاة العصر حبط عمله کاجملہ صحیح بخاری میں ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی اس دن کے اعمال کا پورا ثواب اس کو نہیں ملے گا کیونکہ عصر کی نماز ہی ان اعمال میں ایک بڑا عمل تھا، اسی کو اس نے برباد کر دیا، یا اس دن کے کل اعمال لغو اور بیکار ہو جائیں گے، اور اس کو مطلق ثواب نہیں ملے گا، یا عمل سے مراد وہ عمل ہے جس میں وہ مصروف رہا، اور اس کی وجہ سے نماز قضا کی، مطلب یہ ہے کہ اس عمل میں برکت، اور منفعت نہ ہوگی، بلکہ نحوست پیدا ہو گی، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بادل کے دن نماز میں جلدی کرنا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ وقت گزر جائے اور خبر نہ ہو، بعضوں نے کہا کہ بادل کے دن عصر اور عشاء میں جلدی کرے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا قوله من فاتته

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ يحيي بن أبي كثير مدلس وعنعن (د 293) وحديث البخاري (553) يغني عنه ۔

Share this: