احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: فَرَائِضِ الصُّلْبِ
باب: (میراث میں) اولاد کے حصوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2720
حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر بن عبد الله ، قال: جاءت امراة سعد بن الربيع بابنتي سعد إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله هاتان ابنتا سعد قتل معك يوم احد وإن عمهما اخذ جميع ما ترك ابوهما، وإن المراة لا تنكح إلا على مالها، فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انزلت آية الميراث، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم اخا سعد بن الربيع فقال:"اعط ابنتي سعد ثلثي ماله واعط امراته الثمن وخذ انت ما بقي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی ان کی دونوں بیٹیوں کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دونوں سعد کی بیٹیاں ہیں، جو آپ کے ساتھ غزوہ احد میں تھے اور شہید ہو گئے، ان کے چچا نے ان کی ساری میراث پر قبضہ کر لیا (اب ان بچیوں کی شادی کا معاملہ ہے) اور عورت سے مال کے بغیر کوئی شادی نہیں کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ میراث والی آیت نازل ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے بھائی کو طلب کیا اور فرمایا: سعد کی دونوں بیٹیوں کو ان کے مال کا دو تہائی حصہ اور ان کی بیوی کو آٹھواں حصہ دے دو، پھر جو بچے وہ تم لے لو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الفرائض 4 (2891، 2892)، سنن الترمذی/الفرائض 3 (2092)، (تحفة الأشراف: 2365)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/352) (حسن) (سند میں عبد اللہ بن محمد عقیل منکر الحدیث راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 2573- 2574)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 2891 ، ت 2092

Share this: