احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
29: بَابُ: فَضْلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ
باب: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 157
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم سرقة من حرير، فجعل القوم يتداولونها بينهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اتعجبون من هذا ؟ فقالوا له: نعم يا رسول الله، فقال:"والذي نفسي بيده لمناديل سعد بن معاذ في الجنة خير من هذا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا تحفہ میں پیش کیا گیا، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ تمہارے لیے تعجب انگیز ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں بہتر ہوں گے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3249)، مناقب الأنصار 12 (3802)، اللباس 26 (5836) الأیمان والنذور 3 (6640)، (تحفة الأشراف: 1861)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2468)، سنن الترمذی/المناقب 51 (3847)، مسند احمد (2/257، 398) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے کئی باتیں ثابت ہوئیں: ۱۔ ہدیہ لینا سنت ہے چاہے ہدیہ دینے والا مشرک و کافر ہی کیوں نہ ہو، اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار و مشرکین کے ہدایا و تحائف قبول فرمائے۔ ۲۔ جنت میں رومال بھی ہوں گے۔ ۳۔ سعد رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت۔ ۴۔ جنت کی ادنیٰ چیز بھی دنیا کی اعلیٰ چیزوں سے بلکہ ساری دنیا سے افضل اور بہتر ہے، اور کیوں کر نہ ہو کہ وہ باقی رہنے والی ہے، اور دنیا کی یہ چیزیں فانی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: