احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: خُطْبَةِ النِّكَاحِ
باب: خطبہ نکاح کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1892
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثني ابي ، عن جدي ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:"اوتي رسول الله صلى الله عليه وسلم جوامع الخير وخواتمه، او قال: فواتح الخير، فعلمنا خطبة الصلاة، وخطبة الحاجة، خطبة الصلاة: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، وخطبة الحاجة، ان الحمد لله نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا، ومن سيئات اعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، ثم تصل خطبتك بثلاث آيات من كتاب الله يايها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102، واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، اتقوا الله وقولوا قولا سديدا { 70 } يصلح لكم اعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما { 71 } سورة الاحزاب آية 70-71.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر کے جامع کلمات دیئے گئے تھے ۱؎ خواہ وہ اخیر کے ہوں، یا کہا: شروع کے، آپ نے ہمیں صلاۃ کا خطبہ سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی، صلاۃ کا خطبہ یہ ہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» آداب بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیراتیں، اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بند ے اور رسول ہیں اور حاجت کا خطبہ یہ ہے: «إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اس کے بعد اپنے خطبہ کے ساتھ قرآن کی تین آیتیں پڑھو: «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته» اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور مسلمان ہی رہ کر مرو اخیر آیت تک «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام» اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے اخیر آیت تک «اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم» اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوارے دے گا، اور تمہارے گناہ معاف کرے گا، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی اخیر آیت تک ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/النکاح 33 (2118)، سنن الترمذی/النکاح 17 (1105)، سنن النسائی/الجمعة 24 (1405)، النکاح 39 (3279)، (تحفة الأشراف: 9506)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/392، 408، 413، 418، 423، 437)، سنن الدارمی/النکاح 20 (2248) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «جوامع الخیر» یعنی آپ کی باتیں مختصر لیکن جامع اور مبنی برخیر ہوتی ہیں۔
۲؎: سنن دارمی کی روایت میں ہے کہ اس خطبہ کے بعد پھر نکاح پڑھایا جائے یعنی ایجاب و قبول کرایا جائے، سنن ترمذی میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس خطبے میں تشہد نہیں وہ کوڑھ والے ہاتھ کی طرح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 2118 ،ت 1105 ،ن 1405 ، 3279

Share this: