احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: بَابُ: الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ وَلاَ يَفْرِضُ لَهَا فَيَمُوتُ عَلَى ذَلِكَ
باب: ایک شخص نے شادی کی لیکن عورت کا مہر مقرر کرنے سے پہلے ہی مر گیا تو اس عورت کا حکم کیا ہو گا؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1891
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن فراس ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عبد الله ، انه سئل عن رجل تزوج امراة فمات عنها، ولم يدخل بها، ولم يفرض لها ؟، قال: فقال عبد الله: لها الصداق، ولها الميراث، وعليها العدة، فقال معقل بن سنان الاشجعي :"شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في بروع بنت واشق بمثل ذلك".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی، اور مہر کی تعین اور دخول سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا، تو انہوں نے کہا: اس عورت کو مہر ملے گا، اور میراث سے حصہ ملے گا، اور اس پہ عدت بھی لازم ہو گی، تو معقل بن سنان اشجعی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، جب آپ نے بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے سلسلہ میں ایسے ہی فیصلہ کیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/النکاح 32 (2114، 2115)، سنن الترمذی/النکاح 43 (1145)، سنن النسائی/النکاح 68 (3358)، الطلاق 57 (3554)، (تحفة الأشراف: 11461)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/447، 3/480، 4/280)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ روایت مختصر ہے، بعض حدیثوں میں یوں ہے کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عورت کو مہر مثل ملے گا، یعنی اس کے کنبے کی عورتوں کا جو مہر ہو گا وہی اس کو دلایا جائے گا، نہ کم اور نہ زیادہ، پھر معقل رضی اللہ عنہ نے گواہی دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نہایت خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ہوا، علامہ ابن القیم نے کہا کہ اس فتوے کے معارض کوئی فتوی نہیں تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1891M
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، مثله.
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: