احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الرُّؤْيَا إِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ فَلاَ يَقُصُّهَا إِلاَّ عَلَى وَادٍّ
باب: جب خواب کی تعبیر بیان کر دی جائے تو اسی طرح واقع ہو جاتی ہے اس لیے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3914
حدثنا ابو بكر , حدثنا هشيم , عن يعلى بن عطاء , عن وكيع بن عدس العقيلي , عن عمه ابي رزين , انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:"الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر , فإذا عبرت وقعت", قال:"والرؤيا جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة", قال: واحسبه قال:"لا يقصها إلا على واد او ذي راي".
ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندہ کے پیر پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۱؎، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: تم خواب کو صرف اسی شخص سے بیان کرو جس سے تمہاری محبت و دوستی ہو، یا وہ صاحب عقل ہو ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب 96 (5020)، سنن الترمذی/الرؤیا 6 (2278، 2279)، (تحفة الأشراف: 11174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/10، 11، 12، 13)، سنن الدارمی/الرؤیا 11 (2194) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جب تک اس خواب کی تعبیر بیان نہیں کی جاتی اس وقت تک یہ خواب معلق رہتا ہے، اور اس کے لیے ٹھہراو نہیں ہوتا، تعبیر آ جانے کے بعد ہی اسے قرا رحاصل ہوتا ہے۔
۲؎: خواب کی تعبیر بتانے والا رائے سلیم اور فہم مستقیم رکھتا ہو، بہتر ہے کہ آدمی اپنا خواب اس شخص سے بیان کرے جو علاوہ محبت اور عقل کے علم تعبیر سے بھی واقف ہو، یہ ایک الگ اور مستقل علم ہو گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: