احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: بَابُ: مَنْ كَرِهَ أَنْ يُسَعِّرَ
باب: قیمت مقرر کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2200
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا حجاج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قتادة ، وحميد وثابت ، عن انس بن مالك ، قال: غلا السعر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، قد غلا السعر فسعر لنا، فقال:"إن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق، إني لارجو، ان القى ربي وليس احد يطلبني بمظلمة في دم ولا مال".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک دفعہ قیمتیں چڑھ گئیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے ایک نرخ (بھاؤ) مقرر کر دیجئیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہی نرخ مقرر کرنے والا ہے، کبھی کم کر دیتا ہے اور کبھی زیادہ کر دیتا ہے، وہی روزی دینے والا ہے، اور مجھے امید ہے کہ میں اپنے رب سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھ سے جان یا مال میں کسی ظلم کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع 51 (3451)، سنن الترمذی/البیوع 73 (1314)، (تحفة الأشراف: 318، 614، 1158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156)، سنن الدارمی/البیوع 13 (2587) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی نہ مالی نہ جانی کسی طرح کا ظلم میں نے کسی پر نہ کیا ہو، حدیث میں اشارہ ہے کہ نرخ مقرر کرنا یعنی قیمتوں پر کنٹرول کرنا بیوپاریوں پر اور غلہ کے تاجروں پر ایک مالی ظلم ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بچنے کی آرزو کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: