احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: أَجْرِ الرَّاقِي
باب: جھاڑ پھونک کرنے والے کی اجرت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2156
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن جعفر بن إياس ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثين راكبا في سرية فنزلنا بقوم فسالناهم، ان يقرونا فابوا فلدغ سيدهم فاتونا، فقالوا: افيكم احد يرقي من العقرب ؟، فقلت: نعم، انا ولكن لا ارقيه حتى تعطونا غنما، قالوا: فإنا نعطيكم ثلاثين شاة فقبلناها فقرات عليه الحمد سبع مرات فبرئ وقبضنا الغنم فعرض في انفسنا منها شيء، فقلنا: لا تعجلوا حتى ناتي النبي صلى الله عليه وسلم، فلما قدمنا ذكرت له الذي صنعت، فقال:"او ما علمت، انها رقية اقتسموها واضربوا لي معكم سهما".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم تیس سواروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (فوجی ٹولی) میں بھیجا، ہم ایک قبیلہ میں اترے، اور ہم نے ان سے اپنی مہمان نوازی کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ایسا ہوا کہ ان کے سردار کو بچھو نے ڈنک مار دیا، چنانچہ وہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: کیا آپ لوگوں میں کوئی بچھو کے ڈسنے پر جھاڑ پھونک کرتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں کرتا ہوں لیکن میں اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک تم ہمیں کچھ بکریاں نہ دے دو، انہوں نے کہا: ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، ہم نے اسے قبول کر لیا، اور میں نے سات مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ اچھا ہو گیا، اور ہم نے وہ بکریاں لے لیں، پھر ہمیں اس میں کچھ تردد محسوس ہوا ۱؎ تو ہم نے (اپنے ساتھیوں سے) کہا (ان کے کھانے میں) جلد بازی نہ کرو، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ جائیں، (اور آپ سے ان کے بارے میں پوچھ لیں) پھر جب ہم (مدینہ) آئے تو میں نے جو کچھ کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ سورۃ فاتحہ جھاڑ پھونک ہے؟ انہیں آپس میں بانٹ لو، اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگاؤ۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة 16 (2276)، صحیح مسلم/السلام 23 (2201)، سنن ابی داود/الطب 19 (3900)، سنن الترمذی/الطب 20 (2063، 2064)، (تحفة الأشراف: 4249، 4307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/44) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کہ یہ ہمارے لیے حلال ہیں یا نہیں۔

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2156M
حدثنا ابو كريب ، حدثنا هشيم ، حدثنا ابو بشر ، عن ابن ابي المتوكل ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه،
اس سند سے بھی ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2156M
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه، قال: ابو عبد الله: والصواب هو ابو المتوكل، إن شاء الله.
اس سند سے بھی ابوسعید سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: (ابن ابی المتوکل کے بجائے) صحیح ابوالمتوکل ہی ہے۔

Share this: