احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

94: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
باب: غسل جنابت کا طریقہ۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 573
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن كريب مولى ابن عباس، حدثنا ابن عباس ، عن خالته ميمونة ، قالت:"وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا فاغتسل من الجنابة، فاكفا الإناء بشماله على يمينه فغسل كفيه ثلاثا، ثم افاض على فرجه، ثم دلك يده في الارض، ثم مضمض واستنشق، وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا، ثم افاض الماء على سائر جسده، ثم تنحى فغسل رجليه".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ نے غسل جنابت کیا اور برتن کو اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ پر انڈیلا، اور دونوں ہتھیلی کو تین مرتبہ دھویا، پھر اپنی شرمگاہ پہ پانی بہایا، پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑا، پھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، اور اپنا چہرہ اور بازو تین تین بار دھویا، پھر پورے جسم پر پانی بہایا، پھر غسل کی جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الغسل 1 (249)، 5 (257)، 7 (259)، 8 (260)، 10 (265)، 11 (266)، 16 (274)، 18 (276)، 21 (281)، صحیح مسلم/الحیض 9 (317)، سنن ابی داود/الطہارة 98 (245)، سنن الترمذی/الطہارة 76 (103)، سنن النسائی/الطہارة 161 (254)، الغسل 14 (408)، 15 (418، 419)، (تحفة الأشراف: 18064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/230، 335، 336)، سنن الدارمی/الطہارة 40 (739)، 67 (774) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ غسل کا مسنون طریقہ ہے، اور اس کی روشنی میں ضروری ہے کہ سارے بدن پر پانی پہنچائے، یا پانی میں ڈوب جائے، کلی کرنی اور ناک میں پانی ڈالنا بھی ضروری ہے، اور جس قدر ممکن ہو بدن کا ملنا بھی ضروری ہے، باقی امور آداب اور سنن سے متعلق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: