احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

93: بَابٌ في الْمَجْرُوحِ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ فَيَخَافُ عَلَى نَفْسِهِ إِنِ اغْتَسَلَ
باب: غسل جنابت سے زخمی کو موت کا ڈر ہو تو کیا کرے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 572
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الحميد بن حبيب بن ابي العشرين ، حدثنا الاوزاعي ، عن عطاء بن ابي رباح ، قال: سمعت ابن عباس يخبر،"ان رجلا اصابه جرح في راسه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم اصابه احتلام، فامر بالاغتسال فاغتسل فكز فمات، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"قتلوه قتلهم الله افلم يكن شفاء العي السؤال"، قال عطاء: وبلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"لو غسل جسده وترك راسه حيث اصابه الجراح".
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص کے سر میں زخم ہو گیا، پھر اسے احتلام ہوا، تو لوگوں نے اسے غسل کا حکم دیا، اس نے غسل کر لیا جس سے اسے ٹھنڈ کی بیماری ہو گئی، اور وہ مر گیا، یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ انہیں ہلاک کرے، کیا عاجزی (لاعلمی کا علاج مسئلہ) پوچھ لینا نہ تھا۔ عطاء نے کہا کہ ہمیں یہ خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کاش وہ اپنا جسم دھو لیتا اور اپنے سر کا زخم والا حصہ چھوڑ دیتا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5904، ومصباح الزجاجة: 231)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 127 (337)، سنن الدارمی/الطہارة 70 (779) (حسن) (عطاء کا قول: وبلغنا أن النبي صلى الله عليه وسلم ضعیف ہے کیونکہ انہوں نے واسطہ نہیں ذکر کیا ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 364)

وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجۃ (ط۔ مصریہ) میں آخر متن میں «لأجزه» ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن دون بلاغ عطاء

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 336 ¤ السند مرسل : وأما حديث ابن عباس فصحيح ، أخرجه أبوداود (337)

Share this: