احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الْحُكْرَةِ وَالْجَلَبِ
باب: ذخیرہ اندوزی اور جلب کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2153
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن علي بن سالم بن ثوبان ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن سعيد بن المسيب ، عن عمر بن الخطاب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الجالب مرزوق والمحتكر ملعون".
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جلب» کرنے والا روزی پاتا ہے اور (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا ملعون ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشرا: 10455، ومصباح الزجاجة: 763)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 12 (2586) (ضعیف) (سند میں زید بن علی بن جدعان ضعیف راوی ہے)

وضاحت: ۱؎: ذخیرہ اندوزی ( «حکر» اور «احتکار») یہ ہے کہ مال خرید کر اس انتظار میں رکھ چھوڑے کہ جب زیادہ مہنگا ہو گا تو بیچیں گے۔ «جلب»: یہ ہے کہ شہر میں بیچنے کے لئے دوسرے علاقہ سے مال لے کر آئے۔: ذخیرہ اندوزی کرنے والے پر لعنت آئی ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ذخیرہ اندوزی حرام ہے، لیکن مراد وہی ذخیرہ اندوزی ہے کہ جس وقت شہر میں غلہ نہ ملتا ہو اور لوگوں کو غلہ کی احتیاج ہو، کوئی شخص بہت سا غلہ لے کر بند کر کے رکھ چھوڑے اور شہر والوں کے ہاتھ نہ بیچے اس انتظار میں کہ جب اور زیادہ گرانی ہو گی تو بیچیں گے، یہ اس وجہ سے حرام ہوا کہ اپنے ذرا سے فائدہ کے لئے لوگوں کو تکلیف دینا ہے، اور مردم آزاری کے برابر کوئی گناہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ علي بن سالم : ضعيف (تق:4736) وكذا علي بن زيد بن جدعان (تقدم:116) والحديث ضعفه البوصيري ۔

Share this: