احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

67: بَابُ: مَنْ مَرَّ عَلَى مَاشِيَةِ قَوْمٍ أَوْ حَائِطٍ هَلْ يُصِيبُ مِنْهُ
باب: کسی کے ریوڑ یا باغ سے گزر ہو تو کیا آدمی اس سے کچھ لے سکتا ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2298
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة بن سوار ، ح وحدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن الوليد قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر جعفر بن ابي إياس ، قال: سمعت عباد بن شرحبيل رجلا من بني غبر، قال: اصابنا عام مخمصة، فاتيت المدينة، فاتيت حائطا من حيطانها، فاخذت سنبلا ففركته واكلته وجعلته في كسائي، فجاء صاحب الحائط فضربني واخذ ثوبي، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال للرجل:"ما اطعمته إذ كان جائعا او ساغبا ولا علمته إذ كان جاهلا"، فامره النبي صلى الله عليه وسلم فرد إليه ثوبه وامر له بوسق من طعام او نصف وسق.
ابوبشر جعفر بن أبی ایاس کہتے ہیں میں نے عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ جو بنی غبر کے ایک فرد ہیں کو کہتے سنا کہ ایک سال قحط ہوا تو میں مدینہ آیا، وہاں اس کے باغوں میں سے ایک باغ میں گیا، اور اناج کی ایک بالی اٹھا لی، اور مل کر اس میں سے کچھ کھایا، اور کچھ اپنے کپڑے میں رکھ لیا، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ والے سے کہا: تم نے اس کو کھانا نہیں کھلایا جبکہ یہ بھوکا تھا، اور نہ تم نے اس کو تعلیم دی جبکہ یہ جاہل تھا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کپڑے واپس کرنے اور ساتھ ہی ایک وسق یا نصف وسق غلہ دینے کا حکم دیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد 93 (2620، 2621)، سنن النسائی/آداب القضاة 20 (5411)، (تحفة الأشراف: 5061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/166، 167) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: