احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: صَدَقَةِ الْغَنَمِ
باب: بکریوں کی زکاۃ کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1805
حدثنا بكر بن خلف ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سليمان بن كثير ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اقراني سالم كتابا كتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصدقات قبل ان يتوفاه الله عز وجل، فوجدت فيه في اربعين شاة شاة، إلى عشرين ومائة، فإذا زادت واحدة، ففيها شاتان إلى مائتين، فإن زادت واحدة، ففيها ثلاث شياه إلى ثلاث مائة، فإذا كثرت، ففي كل مائة شاة، ووجدت فيه لا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع، ووجدت فيه لا يؤخذ في الصدقة تيس، ولا هرمة، ولا ذات عوار ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم نے ایک تحریر پڑھائی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کے سلسلے میں اپنی وفات سے پہلے لکھوائی تھی، اس تحریر میں میں نے لکھا پایا: چالیس سے ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری زکاۃ ہے، اگر ۱۲۰ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں دو سو تک دو بکریاں ہیں، اور اگر ۲۰۰ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں ۳۰۰ تک تین بکریاں ہیں، اور اگر اس سے بھی زیادہ ہو تو ہر سو میں ایک بکری زکاۃ ہے، اور میں نے اس میں یہ بھی پایا: متفرق مال اکٹھا نہ کیا جائے، اور اکٹھا مال متفرق نہ کیا جائے، اور اس میں یہ بھی پایا: زکاۃ میں جفتی کے لیے مخصوص بکرا، بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الزکاة 4 (1568)، سنن الترمذی/الزکاة 4 (621)، (تحفة الأشراف: 6837)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 11 (23)، مسند احمد (2/14، 15)، سنن الدارمی/الزکاة 4 (1666) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: