احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يُخْرِجَ فِي الصَّدَقَةِ شَرَّ مَالِهِ
باب: زکاۃ میں خراب مال نکالنا منع ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1821
حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الحميد بن جعفر ، حدثني صالح بن ابي عريب ، عن كثير بن مرة الحضرمي ، عن عوف بن مالك الاشجعي ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد علق رجل اقناء، او قنوا، وبيده عصا فجعل يطعن بذلك، يدقدق في ذلك القنو، ويقول: " لو شاء رب هذه الصدقة تصدق باطيب منها، إن رب هذه الصدقة ياكل الحشف يوم القيامة ".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے، اور ایک شخص نے کھجور کے کچھ خوشے مسجد میں لٹکا دئیے تھے، آپ کے ہاتھ میں چھڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خوشہ میں اس چھڑی سے کھٹ کھٹ مارتے جاتے، اور فرماتے: اگر یہ زکاۃ دینے والا چاہتا تو اس سے بہتر زکاۃ دیتا، یہ زکاۃ والا قیامت کے دن خراب ہی کھجور کھائے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الزکاة 16 (1608)، سنن النسائی/الزکاة 27 (2495)، (تحفة الأشراف: 10914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/23، 28) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یعنی جیسا دیا ویسا پائے گا، اللہ تعالی غنی و بے پرواہ ہے، اس کے نام پر تو بہت عمدہ مال دینا چاہئے، وہ نیت کو دیکھتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: