احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمُعْتَكِفِ يَزُورُهُ أَهْلُهُ فِي الْمَسْجِدِ
باب: معتکف کے گھر والے مسجد میں آ کر اس سے مل سکتے ہیں۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1779
حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا عمر بن عثمان بن عمر بن موسى بن عبيد الله بن معمر ، عن ابيه ، عن ابن شهاب ، اخبرني علي بن الحسين : عن صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الاواخر من شهر رمضان، فتحدثت عنده ساعة من العشاء، ثم قامت تنقلب، فقام معها رسول الله صلى الله عليه وسلم يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي كان عند مسكن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فمر بهما رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على رسلكما إنها صفية بنت حيي "، قالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا ".
ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آئیں، اور آپ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے، عشاء کے وقت کچھ دیر آپ سے باتیں کیں، پھر اٹھیں اور گھر جانے لگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ انہیں پہنچانے کے لیے اٹھے، جب وہ مسجد کے دروازہ پہ پہنچیں جہاں پہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رہائش گاہ تھی تو قبیلہ انصار کے دو آدمی گزرے، ان دونوں نے آپ کو سلام کیا، پھر چل پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہیں ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، یا رسول اللہ! اور یہ بات ان دونوں پہ گراں گزری، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں شیطان تمہارے دل میں کوئی غلط بات نہ ڈال دے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاعتکاف 11 (2038)، 12 (2039)، بدا ٔالخلق 11 (3281)، الأحکام 21 (7171)، صحیح مسلم/السلام 9 (2175)، سنن ابی داود/الصوم 79 (2470)، (تحفة الأشراف: 15901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156، 285، 309، 6/337)، سنن الدارمی/الصوم 55 (1821) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی شیطان آدمی کا دشمن ہے وہ ایسے مواقع کی تاک میں رہتا ہے، تم نے اس وقت رات میں مجھ کو اکیلی عورت کے ساتھ دیکھا ہے ممکن ہے کہ شیطان تمہارے دل میں یہ خیال ڈالے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی رات کو اس اجنبی عورت کے ساتھ ہیں تو ضرور کوئی نہ کوئی بات ہوگی - «معاذ اللہ» اس وجہ سے میں نے بتلا دیا کہ یہ میری بیوی صفیہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: