احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ بَاعَ نَخْلاً مُؤَبَّرًا أَوْ عَبْدًا لَهُ مَالٌ
باب: قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2210
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مالك بن انس ، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من اشترى نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع إلا ان يشترط المبتاع".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت خریدے، تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، الا یہ کہ خریدار خود پھل لینے کی شرط طے کر لے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 90 (2203)، 92 (2206)، المساقاة 17 (2379)، الشروط 2 (2716)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن النسائی/البیوع 74 (4640)، (تحفة الأشراف: 8330)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 44 (3433، 3434)، سنن الترمذی/البیوع 25 (1244)، موطا امام مالک/البیوع 7 (10)، مسند احمد (2/4، 5، 9، 62)، سنن الدارمی/البیوع 27 (2603) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: تأبیر کے معنی قلم کرنا یعنی نر کھجور کے گابھے کو مادہ میں رکھنا، جب قلم لگاتے ہیں تو درخت میں کھجور ضرور پیدا ہوتی ہے، لہذا قلم کے بعد جو درخت بیچا جائے وہ اس کا پھل بیچنے والے کو ملے گا۔ البتہ اگر خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میں لوں گا تو شرط کے موافق خریدار کو ملے گا، بعضوں نے کہا کہ یہ حکم اس وقت ہے جب درخت میں پھل نکل آیا ہو تو وہ خریدنے والے ہی کا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2210M
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 92 (2206)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن النسائی/البیوع 73 (4639)، (تحفة الأشراف: 8274) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: