احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: بَابُ: الْمِزَاحِ
باب: مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3719
حدثنا ابو بكر , حدثنا وكيع , عن زمعة بن صالح , عن الزهري , عن وهب بن عبد بن زمعة , عن ام سلمة . ح حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا زمعة بن صالح , عن الزهري , عن عبد الله بن وهب بن زمعة , عن ام سلمة , قالت:"خرج ابو بكر في تجارة إلى بصرى قبل موت النبي صلى الله عليه وسلم بعام , ومعه نعيمان , وسويبط بن حرملة , وكانا شهدا بدرا , وكان نعيمان على الزاد , وكان سويبط رجلا مزاحا , فقال لنعيمان: اطعمني , قال: حتى يجيء ابو بكر , قال: فلاغيظنك , قال: فمروا بقوم , فقال لهم سويبط: تشترون مني عبدا لي , قالوا: نعم , قال: إنه عبد له كلام وهو قائل لكم إني حر , فإن كنتم إذا قال لكم هذه المقالة , تركتموه فلا تفسدوا علي عبدي , قالوا: لا , بل نشتريه منك , فاشتروه منه بعشر قلائص , ثم اتوه فوضعوا في عنقه عمامة او حبلا , فقال نعيمان: إن هذا يستهزئ بكم وإني حر لست بعبد , فقالوا: قد اخبرنا خبرك , فانطلقوا به فجاء ابو بكر فاخبروه بذلك , قال: فاتبع القوم ورد عليهم القلائص , واخذ نعيمان , قال: فلما قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم واخبروه , قال: فضحك النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه منه حولا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے بصریٰ تجارت کے لیے گئے، ان کے ساتھ نعیمان اور سویبط بن حرملہ (رضی اللہ عنہما) بھی تھے، یہ دونوں بدری صحابی ہیں، نعیمان رضی اللہ عنہ کھانے پینے کی چیزوں پر متعین تھے، سویبط رضی اللہ عنہ ایک پر مذاق آدمی تھے، انہوں نے نعیمان رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے کھانا کھلاؤ، نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنے دیجئیے، سویبط رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں غصہ دلا کر پریشان کروں گا، پھر وہ لوگ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو سویبط رضی اللہ عنہ نے اس قوم کے لوگوں سے کہا: تم مجھ سے میرے ایک غلام کو خریدو گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، سویبط رضی اللہ عنہ کہنے لگے: وہ ایک باتونی غلام ہے وہ یہی کہتا رہے گا کہ میں آزاد ہوں، تم اس کی باتوں میں آ کر اسے چھوڑ نہ دینا، ورنہ میرا غلام خراب ہو جائے گا، انہوں نے جواب دیا: وہ غلام ہم تم سے خرید لیں گے، الغرض ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض وہ غلام خرید لیا، پھر وہ لوگ نعیمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان کی گردن میں عمامہ باندھا یا رسی ڈالی تو نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے (یعنی سویبط نے) تم سے مذاق کیا ہے، میں تو آزاد ہوں، غلام نہیں ہوں، لوگوں نے کہا: یہ تمہاری عادت ہے، وہ پہلے ہی بتا چکا ہے (کہ تم باتونی ہو)، الغرض وہ انہیں پکڑ کر لے گئے، اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تو لوگوں نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی، وہ اس قوم کے پاس گئے اور ان کے اونٹ دے کر نعیمان کو چھڑا لائے، پھر جب یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مدینہ) آئے تو آپ اور آپ کے صحابہ سال بھر اس واقعے پر ہنستے رہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18189، ومصباح الزجاجة: 1301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/316) (ضعیف) (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہیں، اور اس کے دوسرے طریق میں نعیمان، سویبط کی جگہ ہے، اور سوبیط، نعیمان کی جگہ پر اور یہ بھی ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ زمعة : ضعيف (تقدم:326) ومن أجله ضعفه البوصيري ۔

Share this: