احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: مَا لاَ يَحِلُّ بَيْعُهُ
باب: حرام اور ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت حلال نہیں ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2167
حدثنا عيسى بن حماد المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، انه قال: قال عطاء بن ابي رباح : سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"عام الفتح وهو بمكة إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والاصنام"، فقيل له: عند ذلك يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة، فإنه يدهن بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس، قال:"لا هن حرام"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فاجملوه ثم باعوه، فاكلوا ثمنه".
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے (حیلہ یہ کیا کہ) پگھلا کر اس کی شکل بدل دی، پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 112 (2236)، المغازي 51 (4296)، سورة الأنعام 6 (4633)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1581)، سنن ابی داود/البیوع 66 (3486، 3487)، سنن الترمذی/البیوع 61 (1297)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 7 (4261)، البیوع 91 (4673)، (تحفة الأشراف: 2494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/334، 370) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ظاہر میں انہوں نے شرعی حیلہ کیا کہ چربی نہیں کھائی، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ دلوں کی بات کو جانتا ہے، اور اس کے سامنے کوئی حیلہ نہیں چل سکتا، بلکہ کیا عجب ہے کہ حیلہ کرنے والے کو اصل گناہ کرنے والے سے زیادہ عذاب ہو، کیونکہ اصل گناہ کرنے والا نادم اور شرمسار ہوتا ہے، اور اپنے گناہ پر اپنے آپ کو قصوروار سمجھتا ہے، لیکن شرعی حیلے کرنے والے تو خوب غراتے اور گردن کی رگیں پھلاتے ہیں، اور بحث کرنے پر مستعد ہوتے ہیں کہ ہم نے کوئی گناہ کی بات نہیں کی، دوسری حدیث میں ہے کہ شراب کی وجہ سے اللہ تعالی نے دس آدمیوں پر لعنت کی، نچوڑنے والے، نچڑوانے والے پر، پینے والے اور اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھایا جائے، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، اس کی قیمت کھانے والے پر، خریدنے والے پر، جس کے لئے خریدا اس پر، بڑے افسوس کی بات ہے کہ اکثر مسلم ممالک میں اعلانیہ شراب اور سور کے گوشت کی خریدوفروخت ہوتی ہے، اور اس سے بڑھ کر افسوس اس پر ہے کہ مسلمان خود شراب پیتے اور دوسروں کو پلاتے ہیں، اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں شرماتے، اور یہ نہیں جانتے کہ شراب کا پلانے والا بھی ملعون ہے، جیسے پینے والا، اور شراب کا خریدنے والا بھی ملعون ہے، اور جس دستر خوان یا میز پر شراب پی جائے وہاں پر کھانا حرام ہے گو خود نہ پئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: