احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: بَابُ: أَيْنَ تَعْتَدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
باب: شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کے دن کہاں گزارے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2031
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر سليمان بن حيان ، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة ، عن زينب بنت كعب بن عجرة ، وكانت تحت ابي سعيد الخدري ان اخته الفريعة بنت مالك ، قالت: خرج زوجي في طلب اعلاج له، فادركهم بطرف القدوم فقتلوه، فجاء نعي زوجي وانا في دار من دور الانصار شاسعة، عن دار اهلي، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، جاء نعي زوجي، وانا في دار شاسعة عن دار اهلي ودار إخوتي ولم يدع مالا ينفق علي، ولا مالا ورثته ولا دارا يملكها، فإن رايت ان تاذن لي، فالحق بدار اهلي ودار إخوتي، فإنه احب إلي واجمع لي في بعض امري، قال:"فافعلي إن شئت"، قالت: فخرجت قريرة عيني، لما قضى الله لي على لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنت في المسجد، او في بعض الحجرة دعاني، فقال:"كيف زعمت ؟"، قالت: فقصصت عليه، فقال:"امكثي في بيتك الذي جاء فيه نعي زوجك، حتى يبلغ الكتاب اجله"، قالت: فاعتددت فيه اربعة اشهر وعشرا.
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے دور ایک گھر میں ہوں، اور میرے شوہر نے کوئی مال نہیں چھوڑا جسے میں خرچ کروں یا میں اس کی وارث ہوں، اور نہ اپنا ذاتی کوئی گھر چھوڑا جس کے وہ مالک ہوتے، اب اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے خاندان کے گھر اور بھائیوں کے گھر میں آ جاؤں؟ یہ مجھے زیادہ پسند ہے، اس میں میرے بعض کام زیادہ چل جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہتی ہو تو ایسا کر لو۔ فریعہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں یہ سن کر ٹھنڈی آنکھوں کے ساتھ خوش خوش نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پہ مجھے حکم دیا تھا، یہاں تک کہ میں ابھی مسجد میں یا حجرہ ہی میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: کیا کہتی ہو؟ میں نے سارا قصہ پھر بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی گھر میں جہاں تمہارے شوہر کے انتقال کی خبر آئی ہے ٹھہری رہو یہاں تک کہ کتاب (قرآن) میں لکھی ہوئی عدت (چار ماہ دس دن) پوری ہو جائے، فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت کے گزارے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطلاق 44 (2300)، سنن الترمذی/الطلاق 23 (1204)، سنن النسائی/الطلاق60 (3558)، (تحفة الأشراف: 18045)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 31 (87)، مسند احمد (6/370، 421) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: