احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: النِّيَّةِ فِي الْقِتَالِ
باب: جہاد کی نیت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2783
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي موسى ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرجل يقاتل شجاعة ويقاتل حمية ويقاتل رياء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بہادری کی شہرت کے لیے لڑتا ہے، اور جو خاندانی عزت کی خاطر لڑتا ہے، اور جس کا مقصد ریا و نمود ہوتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے کلمے کی بلندی کے مقصد سے جو لڑتا ہے وہی مجاہد فی سبیل اللہ ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 45 (123)، الجہاد 15 (2810)، الخمس 10 (3126)، التوحید 28 (7458)، صحیح مسلم/الإمارة 42 (1904)، سنن ابی داود/الجہاد 26 (2517، 2518)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 16 (1646)، سنن النسائی/الجہاد 21 (3138)، (تحفة الأشراف: 8999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/392، 397، 405، 417) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بہادری کے اظہار کے لیے اور خاندانی شہرت و جاہ کے لیے یا ریاکاری اور دکھاوے کے لیے یا دنیا اور مال و ملک کے لئے جس میں کوئی دینی مصلحت نہ ہو لڑنا جہاد نہیں ہے، اسلام کے بول بالا کے لیے اللہ کے دین کے غلبہ کے لیے اللہ کو راضی کرنے کے لیے جو جہاد ہو گا وہ اسلامی جہاد ہو گا، اور وہی اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہو گا، اگلے لوگوں میں اگر کبھی جہاد کے دوران اللہ کے سوا کسی اور کا خیال بھی آ جاتا تو لڑائی چھوڑ دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: