احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: الرَّجُلِ يَغْزُو وَلَهُ أَبَوَانِ
باب: ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2781
حدثنا ابو يوسف محمد بن احمد الرقي ، حدثنا محمد بن سلمة الحراني ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن طلحة بن عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق ، عن معاوية بن جاهمة السلمي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني كنت اردت الجهاد معك ابتغي بذلك وجه الله والدار الآخرة، قال:"ويحك، احية امك ؟"قلت: نعم، قال:"ارجع، فبرها"، ثم اتيته من الجانب الآخر، فقلت: يا رسول الله، إني كنت اردت الجهاد معك ابتغي بذلك وجه الله والدار الآخرة، قال:"ويحك، احية امك"، قلت: نعم يا رسول الله، قال:"فارجع إليها فبرها"، ثم اتيته من امامه فقلت: يا رسول الله إني كنت اردت الجهاد معك ابتغي بذلك وجه الله والدار الآخرة، قال:"ويحك، احية امك"، قلت: نعم يا رسول الله، قال:"ويحك الزم رجلها فثم الجنة"،
معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر عرض کیا: میں اللہ کی رضا اور دار آخرت کی بھلائی کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، اور اپنی ماں کی خدمت کرو پھر میں دوسری جانب سے آیا، اور میں نے عرض کیا: میں اللہ کی رضا جوئی اور دار آخرت کی خاطر آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیری ماں زندہ ہے؟ میں نے پھر کہا: ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پاس واپس چلے جاؤ اور اس کی خدمت کرو، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے آیا اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ کی رضا اور دار آخرت کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ میں نے جواب دیا: ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس! اس کے پیر کے پاس رہو، وہیں جنت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجہاد 6 (3106)، (تحفة الأشراف: 11375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2781M
حدثنا هارون بن عبد الله الحمال ، حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني محمد بن طلحة بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق ، عن ابيه طلحة ، عن معاوية بن جاهمة السلمي ، ان جاهمة اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر نحوه، قال ابو عبد الله بن ماجة: هذا جاهمة بن عباس بن مرداس السلمي الذي عاتب النبي صلى الله عليه وسلم يوم حنين.
اس سند سے بھی معاویہ بن جاھمہ رضی اللہ عنہ نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ جاھمہ بن عباس بن مرداس سلمی ہیں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ حنین کے موقعہ پر (مال غنیمت کی تقسیم کے وقت) ناراض ہو گئے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: