احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: النَّهْيِ عَنِ التَّبَتُّلِ
باب: کنوارا رہنا منع ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1848
حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن سعد ، قال:"لقد رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل، ولو اذن له لاختصينا".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی شادی کے بغیر زندگی گزارنے کی درخواست رد کر دی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی ہوتی تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 8 (5073، 5074)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1402)، سنن الترمذی/النکاح 2 (1083)، سنن النسائی/النکاح 4 (3214)، (تحفة الأشراف: 3856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/175، 176، 183)، سنن الدارمی/ النکاح 3 (2213) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «تبتل» کے معنی عورتوں سے الگ رہنے، نکاح نہ کر نے اور ازدواجی تعلق سے الگ تھلگ رہنے کے ہیں، نصاری کی اصطلاح میں اسے رہبانیت کہتے ہیں، تجرد کی زندگی گزارنا اور شادی کے بغیر رہنا شریعت اسلامیہ میں جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: