احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: بَابُ: مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَيْمَانِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ
باب: خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2207
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، واحمد بن سنان ، قالوا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم، رجل على فضل ماء بالفلاة يمنعه ابن السبيل، ورجل بايع، رجلا سلعة بعد العصر فحلف بالله لاخذها بكذا وكذا، فصدقه وهو على غير ذلك، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا، فإن اعطاه منها وفى له، وإن لم يعطه منها لم يف له".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے اس قدر ناراض ہو گا کہ نہ تو ان سے بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ہی انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا: ایک وہ شخص جس کے پاس چٹیل میدان میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ اسے مسافر کو نہ دے، دوسرے وہ شخص جو اپنا مال نماز عصر کے بعد بیچے اور اللہ کی قسم کھائے کہ اسے اس نے اتنے اتنے میں خریدا ہے، اور خریدار اسے سچا جانے حالانکہ وہ اس کے برعکس تھا، تیسرے وہ شخص جس نے کسی امام سے بیعت کی، اور اس نے صرف دنیا کے لیے بیعت کی، اگر اس نے اس کو کچھ دیا تو بیعت پوری کی، اور اگر نہیں دیا تو نہیں پوری کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 46 (108)، (تحفة الأشراف: 12522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 10 (2369)، الشہادات 22 (2672)، الأحکام 48 (7212)، التوحید 24 (7446)، سنن الترمذی/السیر 35 (1595)، سنن النسائی/البیوع 5 (4463)، مسند احمد (2/253، 480) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بلکہ امام کے مخالف ہو بیٹھا، اور اس کے خلاف بغاوت کی، جھوٹی قسم کھانا ہر وقت گناہ ہے، لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عصر کے بعد اور بھی سخت گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: