احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: لَعْقِ الأَصَابِعِ
باب: (کھانے کے بعد) انگلیاں چاٹنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3269
حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:"إذا اكل احدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها، او يلعقها"، قال سفيان: سمعت عمر بن قيس يسال عمرو بن دينار: ارايت حديث عطاء، لا يمسح احدكم يده حتى يلعقها او يلعقها، عمن هو ؟ قال: عن ابن عباس، قال: فإنه حدثناه عن جابر، قال: حفظناه من عطاء، عن ابن عباس، قبل ان يقدم جابر علينا، وإنما لقي عطاء جابرا في سنة جاور فيها بمكة.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ نہ پونچھے یہاں تک کہ وہ چاٹ لے یا کسی اور کو چٹا دے، سفیان (ابن عیینہ) کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن قیس کو عمرو بن دینار سے سوال کرتے سنا کہ عطا کی حدیث: تم میں سے کوئی اپنا ہاتھ نہ صاف کرے یہاں تک کہ وہ اسے چاٹ لے یا کسی اور کو چٹا دے کے بارے میں بتاؤ، وہ کس سے مروی ہے؟ عمرو بن دینار نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا: ہمیں یہ حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے، عمرو بن دینار نے کہا: ہم نے یہ حدیث عطاء سے اور عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یاد کی ہے، اور یہ بات جابر رضی اللہ عنہ کے ہمارے پاس آنے سے پہلے کی ہے جب کہ عطاء کی ملاقات جابر رضی اللہ عنہ سے اس سال ہوئی جب وہ مکہ میں قیام پزیر ہوئے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: حدیث جابر تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2467)، وحدیث ابن عباس أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 52 (5456)، صحیح مسلم/الأشربة 18 (2031)، (تحفة الأشراف: 5942)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 52 (3847)، مسند احمد (1/293، 346، 370)، سنن الدارمی/الأطعمة 6 (2069) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اپنی بیوی یا بچہ یا لونڈی یا غلام کو، امام نووی کہتے ہیں کہ کھانے کی سنت میں سے یہ ہے کہ انگلیاں چاٹنا، اور تین انگلیوں سے کھانا، اور انگلیاں نہ چاٹنا کھانا ضائع کرنا ہے، اور شیطان کو دینا ہے، اور تکبر کی نشانی ہے، اسی طرح جو لقمہ دسترخوان پرگر جائے اس کا اٹھا لینا سنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: