احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: الْمُخْتَلِعَةِ تَأْخُذُ مَا أَعْطَاهَا
باب: شوہر نے عورت کو جو مال دیا ہے خلع کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2056
حدثنا ازهر بن مروان ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان جميلة بنت سلول اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: والله ما اعتب على ثابت في دين، ولا خلق ولكني اكره الكفر في الإسلام لا اطيقه بغضا، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:"اتردين عليه حديقته ؟"، قالت: نعم، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ياخذ منها حديقته ولا يزداد.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6205، ومصباح الزجاجة: 6205)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 12 (5273، 5274)، سنن ابی داود/الطلاق 18 (22289)، سنن الترمذی/الطلاق 10 (1185)، سنن النسائی/الطلاق 34 (3492) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کا باغ واپس کر دیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے؟ تو انہوں کہا: ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو، اس نے کہا: بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فلا جناح عليهما فيما افتدت به»، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ سعيد بن أبي عروبة مدلس (د 33،34) وقتادة مدلس (تقدم:1002) وعنعنا وحديث البخاري (5273) يغني عنه من غير قوله : ” ولا يزداد “ فإنه ضعيف ۔

Share this: