احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

117: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْبِكْرِ إِذَا ابْتُدِئَتْ مُسْتَحَاضَةً أَوْ كَانَ لَهَا أَيَّامُ حَيْضٍ فَنَسِيَتْهَا
باب: باکرہ شروع ہی سے مستحاضہ ہو جائے یا حیض کے دنوں کو بھول جائی تو کیا کرے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 627
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شريك ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن إبراهيم بن محمد بن طلحة ، عن عمه عمران بن طلحة ، عن امه حمنة بنت جحش ، انها استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني استحضت حيضة منكرة شديدة، قال لها:"احتشي كرسفا"، قالت له: إنه اشد من ذلك إني اثج ثجا، قال:"تلجمي وتحيضي في كل شهر في علم الله ستة ايام، او سبعة ايام، ثم اغتسلي غسلا فصلي وصومي ثلاثة وعشرين، او اربعة وعشرين، واخري الظهر وقدمي العصر، واغتسلي لهما غسلا، واخري المغرب وعجلي العشاء، واغتسلي لهما غسلا، وهذا احب الامرين إلي".
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں استحاضہ ہو گیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: مجھے بری طرح سے سخت استحاضہ ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: شرمگاہ کے اندر تھوڑی روئی رکھ لو، وہ بولیں: وہ اس سے زیادہ سخت ہے، بہت تیز بہہ رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک لنگوٹ کی طرح کس لو، اور اللہ کے علم کے موافق ہر مہینہ میں چھ یا سات روز حیض کے شمار کر لو، پھر غسل کر کے تیئس یا چوبیس دن تک نماز پڑھو اور روزہ رکھو، (آسانی کے لیے) ظہر میں دیر اور عصر میں جلدی کر کے دونوں نمازوں کے لیے ایک غسل کر لو، اسی طرح مغرب میں دیر اور عشاء میں جلدی کر کے دونوں کے لیے ایک غسل کر لو، ۱؎ اور مجھے ان دونوں طریقوں میں سے یہ زیادہ پسند ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 110 (287)، سنن الترمذی/الطہارة 95 (128)، (تحفة الأشراف: 15821)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/382، 440)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (809) (حسن) (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ اس میں شریک اور عبد اللہ بن محمد بن عقیل دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، (ملاحظہ ہو: الإرواء: 188)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 622)

وضاحت: ۱؎: اور فجر کی نماز کے لئے ایک غسل کر لو۔ ۲؎: دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرے، تو دن رات میں پانچ بار غسل کرنا ہو گا، اور اس صورت میں صرف تین بار غسل کرنا پڑے گا، اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جنہوں نے مستحاضہ کو ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم دیا ہے، مگر یہ حکم نہایت سخت ہے، اور ضعیف اور کمزور عورتوں سے یہ بار اٹھانا مشکل ہے،خصوصاً سرد ملکوں میں، پس عمدہ طریقہ وہی ہے جو دوسری حدیثوں سے ثابت ہے کہ حیض کے ختم ہو جانے پر صرف ایک بار غسل کر لے، پھر ہر نماز کے لئے وضو کرتی رہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 287 ،ت 128 ، تقدم:622

Share this: