احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

72: بَابُ: مَنْ لَبَّدَ رَأْسَهُ
باب: جس نے اپنے بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لیا اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3046
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا، ولم تحل انت من عمرتك ؟، قال:"إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے لوگوں نے اپنے عمرے سے احرام کھول دیا، اور آپ نے نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر کی تلبید ۱؎ کی تھی، اور ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنایا تھا ۲؎ اس لیے جب تک میں قربانی نہ کر لوں حلال نہیں ہو سکتا ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 34 (1566)، 107 (1697)، 126 (1725)، المغازي 77 (4398)، اللباس 69 (5916)، صحیح مسلم/الحج 25 (1229)، سنن ابی داود/الحج 24 (1806)، سنن النسائی/الحج 40 (2683)، (تحفة الأشراف: 15800)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 58 (180)، مسند احمد (6/283، 284، 285) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: تلبید کہتے ہیں بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لینا تاکہ پریشان نہ ہوں، اور احرام کے وقت گرد و غبار سے سر محفوظ رہے۔
۲؎: ہدی کے جانور کو قلادہ پہنانے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔
۳؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبید جائز ہی نہیں بلکہ مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: