احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: مَنْ عَضَّ رَجُلاً فَنَزَعَ يَدَهُ فَنَدَرَ ثَنَايَاهُ
باب: ایک آدمی نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت کاٹا، اس کے ہاتھ کھینچنے پر کاٹنے والے کے آگے کے دو دانت گر گئے تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2656
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان ، عن محمد بن إسحاق ، عن عطاء ، عن صفوان بن عبد الله ، عن عميه يعلى وسلمة ابني امية، قالا: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك ومعنا صاحب لنا فاقتتل هو ورجل آخر ونحن بالطريق، قال: فعض الرجل يد صاحبه فجذب صاحبه يده من فيه فطرح ثنيته، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يلتمس عقل ثنيته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يعمد احدكم إلى اخيه فيعضه كعضاض الفحل، ثم ياتي يلتمس العقل لا عقل لها"قال: فابطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم.
یعلیٰ بن امیہ اور سلمہ بن امیہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ تبوک میں نکلے، ہمارے ساتھ ہمارا ایک ساتھی تھا، وہ اور ایک دوسرا شخص دونوں آپس میں لڑ پڑے، جب کہ ہم لوگ راستے میں تھے، ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا اور جب اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گر گئے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے دانت کی دیت مانگنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عجیب ماجرا ہے) تم میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی کے ہاتھ کو اونٹ کی طرح چبانا چاہتا ہے اور پھر دیت مانگتا ہے، اس کی کوئی دیت نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو باطل قرار دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/القسامة 15 (4774، 4775، 4776)، (تحفة الأشراف: 11835، 4554)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 19 (1847)، الإجارة 5 (2265)، الجہاد 120 (2973)، المغازي 78 (4417)، الدیات 18 (6893)، صحیح مسلم/القسامة 4 (1673)، سنن ابی داود/الدیات 24 (4584)، مسند احمد (4/222، 223، 224) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ اس کا دانت اسی کے قصور سے گرا نہ وہ کاٹتا نہ دوسرا شخص اپنا ہاتھ کھینچتا، اور جب اس نے کاٹا تو وہ بے چارہ کیا کرتا آخر ہاتھ چھڑانا ضروری تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: