احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: بَابُ: الَّتِي وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: جس عورت نے اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کیا اس کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2000
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، انها كانت، تقول:"اما تستحي المراة ان تهب نفسها للنبي صلى الله عليه وسلم حتى انزل الله ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء سورة الاحزاب آية 51، قالت: فقلت: إن ربك ليسارع في هواك".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کیا عورت اس بات سے نہیں شرماتی کہ وہ اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دے؟! تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» جس کو تو چاہے اپنی عورتوں میں سے اپنے سے جدا کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس رکھے (سورة الأحزاب: 51) تب میں نے کہا: آپ کا رب آپ کی خواہش پر حکم نازل کرنے میں جلدی کرتا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الأحزاب (4788)، النکاح 29 (5113) تعلیقاً، صحیح مسلم/الرضاع 14 (1464)، (تحفة الأشراف: 17049)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/النکاح 69 (3361)، مسند احمد (6/158) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ عورتیں شرم کریں، اور اپنے آپ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ نہ کریں اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں بہت ہو جائیں گی تو باری ہر ایک کی دیر میں آئے گی، اب اختلاف ہے کہ جس عورت نے اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہبہ کر دیا تھا، اس کا نام کیا تھا، بعض کہتے ہیں میمونہ، بعض ام شریک، بعض زینب بنت خزیمہ، بعض خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہن «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: