احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

150: . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا إِذَا أَخَّرُوا الصَّلاَةَ عَنْ وَقْتِهَا
باب: جب ائمہ و حکمران نماز میں تاخیر کریں تو کیا کرنا چاہئے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1255
حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا ابو بكر بن عياش ، عن عاصم ، عن زر ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لعلكم ستدركون اقواما يصلون الصلاة لغير وقتها، فإن ادركتموهم فصلوا في بيوتكم للوقت الذي تعرفون، ثم صلوا معهم، واجعلوها سبحة".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تم لوگ ایسے لوگوں کو پاؤ گے، جو نماز بے وقت پڑھیں گے، اگر تم ایسے لوگوں کو پاؤ تو نماز اپنے گھر ہی میں وقت مقررہ پر پڑھ لو، پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لو اور اسے نفل (سنت) بنا لو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة 2 (780)، (تحفة الأشراف: 9211)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (534)، نحوہ، سنن ابی داود/الصلاة 10 (432)، مسند احمد (1/379، 455، 459) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دوسری نماز کو کیونکہ وہ بے وقت ہے گو جماعت سے ہے، اور بعضوں نے کہا ہے کہ اول نماز نفل ہو جائے گی اور یہ فرض، اور بعضوں نے کہا اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے اور جس کو چاہے نفل کر دے۔ اب یہ حدیث عام ہے اور ہر ایک نماز کو شامل ہے کہ جماعت کے ساتھ اس کو دوبارہ پڑھ سکتے ہیں، اور بعضوں نے کہا ہے کہ صرف ظہر اور عشاء کو دوبارہ پڑھے، بقیہ کو دوبارہ نہ پڑھے۔ «واللہ اعلم»۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: