احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا هَلْ لَهَا سُكْنَى وَنَفَقَةٌ
باب: کیا تین طلاق پائی ہوئی عورت نفقہ اور رہائش کی حقدار ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2035
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير العدوي ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول:"إن زوجها طلقها ثلاثا، فلم يجعل لها رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى ولا نفقة".
ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ (جائے رہائش) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1135)، سنن النسائی/الطلاق 15 (3447)، 72 (3581)، (تحفة الأشراف: 18037)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/411) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اہلحدیث کے نزدیک طلاق رجعی والی عورت کا نفقہ (خرچ) اور سکنی (رہائش) شوہر پر واجب ہے، اور جس کو طلاق بائنہ یعنی تین طلاق دی جائیں اس کے لئے نہ نفقہ ہے نہ سکنی، امام احمد، اسحاق، ابو ثور، ابو داود اور ان کے اتباع کا یہی مذہب ہے، اور بحر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما، حسن بصری، عطاء، شعبی، ابن ابی لیلیٰ، اوزاعی اور امامیہ کا قول بھی یہی نقل کیا گیا ہے، اسی طرح جس عورت کا شوہر وفات پا گیا ہو اس کے لئے بھی عدت میں نفقہ اور سکنی نہیں ہے، اہلحدیث کے نزدیک البتہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک نفقہ اور سکنی واجب ہے خواہ وفات پائے ہوئے شوہر والی ہو یا طلاق بائن والی کیونکہ قرآن میں ہے: «وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 6)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: