احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: بَابُ: مَنْ تُرْجَى لَهُ السَّلاَمَةُ مِنَ الْفِتَنِ
باب: جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3989
حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا عبد الله بن وهب , اخبرني ابن لهيعة , عن عيسى بن عبد الرحمن , عن زيد بن اسلم , عن ابيه , عن عمر بن الخطاب , انه خرج يوما إلى مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فوجد معاذ بن جبل قاعدا عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم يبكي , فقال: ما يبكيك ؟ قال: يبكيني شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:"إن يسير الرياء شرك , وإن من عادى لله وليا فقد بارز الله بالمحاربة , إن الله يحب الابرار الاتقياء الاخفياء , الذين إذا غابوا لم يفتقدوا , وإن حضروا لم يدعوا , ولم يعرفوا قلوبهم مصابيح الهدى , يخرجون من كل غبراء مظلمة".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن وہ مسجد نبوی کی جانب گئے، تو وہاں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس بیٹھے رو رہے ہیں، انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے رونے کا سبب پوچھا، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ایک ایسی بات رلا رہی ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: معمولی ریاکاری بھی شرک ہے، بیشک جس نے اللہ کے کسی دوست سے دشمنی کی، تو اس نے اللہ سے اعلان جنگ کیا، اللہ تعالیٰ ان نیک، گم نام متقی لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اگر غائب ہو جائیں تو کوئی انہیں تلاش نہیں کرتا، اور اگر وہ حاضر ہو جائیں تو لوگ انہیں کھانے کے لیے نہیں بلاتے، اور نہ انہیں پہچانتے ہیں، ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، ایسے لوگ ہر گرد آلود تاریک فتنے سے نکل جائیں گے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11305، ومصباح الزجاجة: 1402) (ضعیف) (سند میں عیسیٰ بن عبد الرحمن ضعیف و متروک راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف جدًا ¤ عيسى بن عبدالرحمٰن الزرقي : متروك (تق:5306) ولبعض الحديث شواهد ۔

Share this: