احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
41: بَابُ: مَنْ كَانَ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ
باب: خیر کی کنجی والی شخصیت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 237
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، انبانا محمد بن ابي عدي ، حدثنا محمد بن ابي حميد ، حدثنا حفص بن عبيد الله بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الناس مفاتيح للخير مغاليق للشر، وإن من الناس مفاتيح للشر مغاليق للخير، فطوبى لمن جعل الله مفاتيح الخير على يديه، وويل لمن جعل الله مفاتيح الشر على يديه ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگ خیر کی کنجی اور برائی کے قفل ہوتے ہیں ۱؎ اور بعض لوگ برائی کی کنجی اور خیر کے قفل ہوتے ہیں، تو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجیاں رکھ دیں ہیں، اور اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجیاں رکھ دی ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 550، ومصباح الزجاجة: 92) (حسن) (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''محمد بن أبی حمید'' ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1332)۔

وضاحت: ۱؎: یعنی خیر (اچھائی) کو پھیلاتے، اور برائی کو روکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ سے خیر کے دروازے کھلواتا ہے، گویا کہ اس نے خیر کی کنجی ان کو دے رکھی ہے جیسے محدثین، ائمہ دین، صلحاء و اتقیاء ان کی صحبت لوگوں کو نیک بناتی ہے، شر و فساد اور بدعات و سئیات سے روکتی ہے، برخلاف فساق و فجار، مفسدین و مبتدعین کے ان کی صحبت سے محض شر پیدا ہوتا ہے، «أعاذنا الله منهم»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ محمد بن أبي حميد : ضعيف (ت 2151) وللحديث طرق ضعيفة عند ابن أبي عاصم (السنة : 298) وغيره ۔

Share this: