احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: بَابُ: الْمُخَنَّثِينَ
باب: مخنثوں اور ہیجڑوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2613
حدثنا الحسن بن ابي الربيع الجرجاني ، انبانا عبد الرزاق ، اخبرني يحيى بن العلاء ، انه سمع بشر بن نمير ، انه سمع مكحولا ، يقول: إنه سمع يزيد بن عبد الله انه سمع صفوان بن امية ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء عمرو بن مرة فقال: يا رسول الله، إن الله قد كتب علي الشقوة فما اراني ارزق إلا من دفي بكفي، فاذن لي في الغناء في غير فاحشة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا آذن لك ولا كرامة ولا نعمة عين كذبت اي عدو الله لقد رزقك الله طيبا حلالا فاخترت ما حرم الله عليك من رزقه مكان ما احل الله عز وجل لك من حلاله، ولو كنت تقدمت إليك لفعلت بك وفعلت، قم عني وتب إلى الله، اما إنك إن فعلت بعد التقدمة إليك ضربتك ضربا وجيعا، وحلقت راسك مثلة، ونفيتك من اهلك واحللت سلبك نهبة لفتيان اهل المدينة"فقام عمرو وبه من الشر والخزي ما لا يعلمه إلا الله. فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم:"هؤلاء العصاة من مات منهم بغير توبة حشره الله عز وجل يوم القيامة كما كان في الدنيا مخنثا عريانا لا يستتر من الناس بهدبة كلما قام صرع".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ عمرو بن مرہ نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! اللہ نے میرے مقدر میں بدنصیبی لکھ دی ہے، اور میرے لیے سوائے اپنی ہتھیلی سے دف بجا کر روزی کمانے کا کوئی اور راستہ نہیں، لہٰذا آپ مجھے ایسا گانا گانے کی اجازت دیجئیے جس میں فحش اور بےحیائی کی باتیں نہ ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہ تو تمہیں اس کی اجازت دوں گا، نہ تمہاری عزت کروں گا، اور نہ تمہاری آنکھ ہی ٹھنڈی کروں گا، اے اللہ کے دشمن! تم نے جھوٹ کہا، اللہ تعالیٰ نے تمہیں پاکیزہ حلال روزی عطا کی تھی، لیکن تم نے اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی روزی کو چھوڑ کر اس کی حرام کی ہوئی روزی کو منتخب کیا، اگر میں نے تم کو اس سے پہلے منع کیا ہوتا تو (آج اجازت طلب کرنے پر) تجھے سزا دیتا، اور ضرور دیتا، میرے پاس سے اٹھو، اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو، سنو! اگر تم نے اب منع کرنے کے بعد ایسا کیا تو میں تمہاری سخت پٹائی کروں گا، تمہارے سر کو مثلہ کر کے منڈوا دوں گا، تمہیں تمہارے اہل و عیال سے الگ کر دوں گا، اور اہل مدینہ کے نوجوانوں کے لیے تمہارے مال و اسباب کو لوٹنا حلال کر دوں گا۔ یہ سن کر عمرو اٹھا، اس کی ایسی ذلت و رسوائی ہوئی کہ اللہ تعالیٰ ہی اسے جانتا ہے، جب وہ چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ گنہگار ہیں، ان میں سے جو بلا توبہ کیے مر گیا، اللہ اسے قیامت کے روز اسی حالت میں اٹھائے گا جس حالت میں وہ دنیا میں مخنث اور عریاں تھا، اور وہ کپڑے کے کنارے سے بھی اپنا ستر نہیں چھپا سکے گا، جب جب کھڑا ہو گا گر پڑے گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4950، ومصباح الزجاجة: 926) (موضوع) (بشر بن نمیر بصری ارکان کذب میں سے ہے)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده موضوع ¤ بشر بن نمير : متروك متهم (تق:706) ويحيى بن العلاء : رمي بالوضع (د 3259)

Share this: