احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: بَابُ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا
باب: بیچنے اور خریدنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہو جائیں دونوں کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2181
حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إذا تبايع الرجلان، فكل واحد منهما بالخيار ما لم يفترقا، وكانا جميعا او يخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر فتبايعا على ذلك فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا ولم يترك واحد منهما البيع فقد وجب البيع".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی ایک مجلس میں خرید و فروخت کریں، تو دونوں میں سے ہر ایک کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں، یا ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو اختیار نہ دیدے، پھر اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا پھر بھی ان دونوں نے بیع پکی کر لی تو بیع واجب ہو گئی، اس طرح بیع ہو جانے کے بعد اگر وہ دونوں مجلس سے جدا ہو گئے تب بھی بیع لازم ہو گئی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 42 (2107)، 43 (2109)، 44 (2111)، 45 (2112)، 46 (2113)، صحیح مسلم/البیوع 10 (1531)، سنن النسائی/البیوع 8 (4476)، (تحفة الأشراف: 8272)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 53 (3454)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1245)، مسند احمد (2/ 4، 9، 52، 54، 73، 119، 134، 135، 183) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جدا ہونے سے بدن کا جدا ہونا مراد ہے، اور اس حدیث کے راوی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی یہی معنی سمجھا تھا، دوسری روایت میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب کسی بیع کو پورا کرنا چاہتے تو عقد کے بعد چند قدم چلتے تاکہ بیع پکی ہو جائے، اور اگر تفرق اقوال مراد ہوتا یعنی ایجاب و قبول کا ہو جانا تو اس حدیث کا بیان کرنے کا کیا مقصد، اس لئے جب تک ایجاب و قبول نہ ہوں بیع تمام ہی نہیں ہوئی، تو وہ کیونکر نافذ ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: