احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: إِذَا أُذِّنَ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَلاَ تَخْرُجْ
باب: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 733
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن ابي الشعثاء ، قال: كنا قعودا في المسجد مع ابي هريرة، فاذن المؤذن، فقام رجل من المسجد يمشي، فاتبعه ابو هريرة بصره حتى خرج من المسجد، فقال ابو هريرة :"اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں مؤذن نے اذان دی، ایک شخص مسجد سے اٹھ کر جانے لگا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ مسجد سے نکل گیا، اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 45 (655)، سنن ابی داود/الصلاة 43 (536)، سنن الترمذی/الصلاة 36 (204)، سنن النسائی/الأذان40 (684، 685)، (تحفة الأشراف: 13477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/410، 416، 417، 506، 537)، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: جو لوگ نماز سے فارغ ہونے تک مسجد میں ٹھہرے رہے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یہ ہے کہ جب مسجد میں اذان ہو جائے، تو پھر بغیر نماز پڑھے نہ نکلے اگر وہ شخص دوسری جگہ کا امام ہو اور کوئی سخت عذر ہو تو نکلنا جائز ہے، نماز پڑھ کر جائے تو بہتر ہے، اور محدثین کے نزدیک یہ امر جائز ہے کہ ایک شخص جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لے، پھر اسی نماز میں دوسرے لوگوں کی امامت کرے، معاذ رضی اللہ عنہ ایسا ہی کیا کرتے تھے، اور ان کی پہلی باجماعت نماز فرض ہوتی تھی اور دوسری امامت والی نماز نفل اور مقتدی ان کے پیچھے فریضہ ادا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: