احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

133: . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ شَكَّ فِي صَلاَتِهِ فَتَحَرَّى الصَّوَابَ
باب: جس شخص کو نماز میں شک ہو تو وہ سوچے اور غور کرے اور جو صحیح معلوم ہو اس پر عمل کرے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1211
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال شعبة: كتب إلي وقراته عليه، قال: اخبرني إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة لا يدري ازاد او نقص، فسال، فحدثناه، فثنى رجله واستقبل القبلة، وسجد سجدتين ثم سلم، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:"لو حدث في الصلاة شيء لانباتكموه، وإنما انا بشر انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني، وايكم ما شك في الصلاة، فليتحر اقرب ذلك من الصواب، فيتم عليه، ويسلم، ويسجد سجدتين".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی، ہمیں یاد نہیں کہ آپ نے اس میں کچھ بیشی کر دی یا کمی کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے بارے میں پوچھا تو ہم نے آپ سے اسے بیان کیا، آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلہ کی جانب رخ کیا، اور دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمہیں ضرور باخبر کرتا، میں تو ایک انسان ہوں، میں بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو، اور تم میں سے جو بھی نماز میں شک کرے تو سوچے، اور جو صحیح کے قریب تر معلوم ہو اسی کے حساب سے نماز پوری کر کے سلام پھیرے، اور دو سجدے کرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، 32 (404)، السہو 2 (1226)، الأیمان والنذور 15 (6671)، أخبارالآحاد1، (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1020)، سنن النسائی/السہو 25 (1241، 1242)، (تحفة الأشراف: 9451)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 173، (392)، مسند احمد (1/379، 419، 438، 455)، دي الصلاة 175 (1539) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مثلاً شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو سوچ کر جس عدد پر رائے ٹھہرے اس پر عمل کرے، اگر کسی طرف غلبہ ظن نہ ہو تو احتیاطاً کم عدد اختیار کرے، اور ہر حال میں سجدہ سہو کرے، نیز اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: ایک یہ کہ نماز کے اندر بھولے سے بات کرے تو نماز نہیں جاتی، دوسرے یہ کہ ایک شخص کی گواہی میں شبہ رہتا ہے تو اس خبر کی تحقیق کرنی چاہئے، تیسرے یہ کہ جب نماز میں کمی ہو جائے تو سجدہ سہو سلام کے بعد کرنا چاہئے، اور اس کی بحث آگے آئے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: