احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

128: . بَابُ: النُّفَسَاءِ كَمْ تَجْلِسُ
باب: نفاس والی عورت زچگی کے بعد کتنے دن بیٹھے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 648
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا شجاع بن الوليد ، عن علي بن عبد الاعلى ، عن ابي سهل ، عن مسة الازدية ، عن ام سلمة ، قالت:"كانت النفساء على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تجلس اربعين يوما، وكنا نطلي وجوهنا بالورس من الكلف".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے «ورس» ملا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 121 (311)، سنن الترمذی/الطہارة 105 (139)، (تحفة الأشراف: 18287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/300، 303، 304، 310)، سنن الدارمی/الطہارة 99 (995) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: «ورس»: یہ گھاس چہرے پر جھائیں کے علاج کے لئے مفید ہے، نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اور کم کی کوئی حد نہیں ہے، جب خون بند ہو جائے تو عورت پاک ہو گئی، اب وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، لیکن اگر چالیس دن کے بعد بھی نفاس کا خون جاری رہے تو اس کا حکم استحاضہ کا سا ہے، اور نفاس کا حکم جماع کی حرمت میں اور نماز روزہ نہ ادا کرنے میں حیض کے جیسا ہے، پھر جب نفاس سے پاک ہو تو نماز کی قضا نہ کرے، اور روزے کی قضا کرے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کوئی عورت نفاس میں چالیس راتوں تک بیٹھتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو قضائے نماز کا حکم نہ دیتے، اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: