احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ
باب: دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلدی نہ کرے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3853
حدثنا علي بن محمد , حدثنا إسحاق بن سليمان , عن مالك بن انس , عن الزهري , عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:"يستجاب لاحدكم ما لم يعجل", قيل: وكيف يعجل يا رسول الله ؟ قال:"يقول: قد دعوت الله فلم يستجب الله لي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جلدی کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ یوں کہتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی لیکن اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول نہ کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات 22 (6340)، صحیح مسلم/الذکروالدعاء 25 (2735)، سنن ابی داود/الصلاة 358 (1484)، سنن الترمذی/الدعوات 12 (3387)، (تحفة الأشراف: 2929)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (29)، مسند احمد (2/396، 487) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایسا کہنا مالک کی جناب میں بے ادبی ہے، اور مالک کا اختیار ہے جب وہ مناسب سمجھتا ہے اس وقت دعا قبول کرتا ہے، کبھی جلدی، کبھی دیر میں اور کبھی دنیا میں قبول نہیں کرتا، جب بندے کا فائدہ دعا قبول نہ ہونے میں ہوتا ہے تو آخرت کے لئے اس دعا کو اٹھا رکھتا ہے، غرض مالک کی حکمتیں اور اس کے بھید زیادہ وہی جانتا ہے، اور کسی حال میں بندے کو اپنے مالک سے مایوس نہ ہونا چاہئے، کیونکہ سوا اس کے در کے اور کونسا در ہے؟ اور وہ اپنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ رحیم وکریم ہے، پس بہتر یہی ہے کہ بندہ سب کام اللہ کی رضا پر چھوڑ دے اور ظاہر میں شرعی احکام کے مطابق دعا کرتا رہے، لیکن اگر دعا قبول نہ ہو تو بھی دل خوش رہے، اور یہ سمجھے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت ہو گی، اور ہمارا کچھ فائدہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: