احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: الْحِمْيَةِ
باب: (کھانے پینے میں) پرہیز اور احتیاط کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3442
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يونس بن محمد , حدثنا فليح بن سليمان , عن ايوب بن عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي صعصعة . ح وحدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو عامر , وابو داود , قالا: حدثنا فليح بن سليمان , عن ايوب بن عبد الرحمن , عن يعقوب بن ابي يعقوب , عن ام المنذر بنت قيس الانصارية , قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومعه علي بن ابي طالب , وعلي ناقه من مرض ولنا دوالي معلقة , وكان النبي صلى الله عليه وسلم ياكل منها , فتناول علي لياكل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم ,"مه يا علي إنك ناقه", قالت: فصنعت للنبي صلى الله عليه وسلم سلقا وشعيرا , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"يا علي من هذا فاصب , فإنه انفع لك".
ام المنذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ اس وقت ایک بیماری کی وجہ سے کمزور ہو گئے تھے، ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھا رہے تھے، تو علی رضی اللہ عنہ نے بھی اس میں سے کھانے کے لیے لیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی ٹھہرو! تم بیماری سے کمزور ہو گئے ہو، ام منذر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چقندر اور جو پکائے، تو آپ نے فرمایا: علی! اس میں سے کھاؤ، یہ تمہارے لیے مفید ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطب 2 (3856)، سنن الترمذی/الطب 1 (2037)، (تحفة الأشراف: 18362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/363، 364) (حسن) (سند میں فلیح بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 59)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پرہیز کرنا چاہئے، ایک دوسرے حدیث میں پرہیز و احتیاط کو ہر علاج کا راز بتایا گیا ہے، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پرہیزی سے اللہ کے حکم سے دوا کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے، جب کہ بدپرہیزی دواؤں کی تاثیر کو معطل کر کے جسم میں دوسری خرابیاں پیدا کر دیتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: