احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

102: باب فِيمَنْ يَعْطُسُ وَلاَ يَحْمَدُ اللَّهَ
باب: چھینکنے والا «الحمد الله» نہ کہے تو اس کا جواب دینا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5039
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير. ح وحدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان المعنى، قالا: حدثنا سليمان التيمي، عن انس، قال:"عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما وترك الآخر، قال: فقيل: يا رسول الله، رجلان عطسا فشمت احدهما، قال احمد: او فسمت احدهما وتركت الآخر، فقال: إن هذا حمد الله، وإن هذا لم يحمد الله".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے ان میں سے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! دو لوگوں کو چھینک آئی، تو آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا؟۔ احمد کی روایت میں اس طرح ہے: کیا آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو نہیں دیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دراصل اس نے «الحمد الله» کہا تھا اور اس نے «الحمد الله» نہیں کہا تھا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 123(6221)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن الترمذی/الأدب 4 (2742)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (3713)، (تحفة الأشراف: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 117، 176) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: