احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: باب قَدْرِ مَسِيرَةِ مَا يُفْطِرُ فِيهِ
باب: کتنی دور کے سفر میں روزہ نہ رکھا جائے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2413
حدثنا عيسى بن حماد، اخبرنا الليث يعني ابن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن منصور الكلبي،"ان دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبة من الفسطاط وذلك ثلاثة اميال في رمضان. ثم إنه افطر وافطر معه ناس، وكره آخرون ان يفطروا. فلما رجع إلى قريته، قال: والله لقد رايت اليوم امرا ما كنت اظن اني اراه، إن قوما رغبوا عن هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه". يقول ذلك للذين صاموا. ثم قال عند ذلك: اللهم اقبضني إليك.
منصور کلبی سے روایت ہے کہ دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے (یعنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/398) (ضعیف) (اس کے راوی منصور کلبی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: