احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: باب مَتَى يُفْطِرُ الْمُسَافِرُ إِذَا خَرَجَ
باب: مسافر سفر پر نکلے تو کتنی دور جا کر روزہ توڑ سکتا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2412
حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثني عبد الله بن يزيد. ح وحدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا عبد الله بن يحيى المعنى، حدثني سعيد بن ابي ايوب، وزاد جعفر، والليث، حدثني يزيد بن ابي حبيب، ان كليب بن ذهل الحضرمي، اخبره عن عبيد، قال جعفر ابن جبر، قال:"كنت مع ابي بصرة الغفاري صاحب النبي صلى الله عليه وسلم في سفينة من الفسطاط في رمضان، فرفع ثم قرب غداه. قال جعفر في حديثه: فلم يجاوز البيوت حتى دعا بالسفرة. قال: اقترب. قلت: الست ترى البيوت ؟ قال ابو بصرة: اترغب عن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟". قال جعفر في حديثه: فاكل.
عبید بن جبر کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا، (جعفر کی روایت میں ہے کہ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے: نزدیک آ جاؤ، میں نے کہا: کیا آپ (شہر کے) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ (ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں) کہنے لگے: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ (جعفر کی روایت میں ہے) تو انہوں نے کھانا کھایا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3446)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/7، 398) سنن الدارمی/الصوم 17(1754) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ كليب بن ذهل مستور ، لم يوثقه غير ابن حبان ولم يعرفه ابن خزيمة (2040) وللحديث شواهد ضعيفة ۔

Share this: