احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَالْمَبِيعُ قَائِمٌ
باب: جب بیچنے والے اور خریدنے والے کے درمیان قیمت میں اختلاف ہو جائے اور بیچی گئی چیز موجود ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3511
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، عن ابي عميس، اخبرني عبد الرحمن بن قيس بن محمد بن الاشعث، عن ابيه، عن جده، قال: اشترى الاشعث رقيقا من رقيق الخمس من عبد الله بعشرين الفا، فارسل عبد الله إليه في ثمنهم، فقال: إنما اخذتهم بعشرة آلاف. فقال عبد الله: فاختر رجلا يكون بيني وبينك، قال الاشعث: انت بيني وبين نفسك، قال عبد الله: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إذا اختلف البيعان وليس بينهما بينة، فهو ما يقول رب السلعة او يتتاركان".
محمد بن اشعث کہتے ہیں اشعث نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے خمس کے غلاموں میں سے چند غلام بیس ہزار میں خریدے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اشعث سے ان کی قیمت منگا بھیجی تو انہوں نے کہا کہ میں نے دس ہزار میں خریدے ہیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کسی شخص کو چن لو جو ہمارے اور تمہارے درمیان معاملے کا فیصلہ کر دے، اشعث نے کہا: آپ ہی میرے اور اپنے معاملے میں فیصلہ فرما دیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب بائع اور مشتری (بیچنے اور خریدنے والے) دونوں کے درمیان (قیمت میں) اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو صاحب مال و سامان جو بات کہے وہی مانی جائے گی، یا پھر دونوں بیع کو فسخ کر دیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/البیوع 43 (1270)، سنن النسائی/البیوع 80 (4652)، سنن ابن ماجہ/التجارات 19 (2186)، (تحفة الأشراف: 9358، 9546)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/446) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: خریدار اور بیچنے والے کے مابین قیمت کی تعیین و تحدید میں اگر اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں بیچنے والا قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے اس سامان کو اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں بیچا ہے، اب خریدار اس کی قسم اور قیمت کی تعیین پر راضی ہے تو بہتر ورنہ خریدار بھی قسم کھا کر یہ کہے کہ میں نے یہ سامان اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں خریدا ہے، پھر بیع فسخ کر دی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: