احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: باب فِي الشُّفْعَةِ
باب: شفعہ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3513
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الشفعة في كل شرك ربعة او حائط لا يصلح ان يبيع حتى يؤذن شريكه، فإن باع فهو احق به حتى يؤذنه".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفعہ ۱؎ ہر مشترک چیز میں ہے، خواہ گھر ہو یا باغ کی چہار دیواری، کسی شریک کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے شریک کو آگاہ کئے بغیر بیچ دے، اور اگر بغیر آگاہ کئے بیچ دیا تو شریک اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ وہ اسے دوسرے کے ہاتھ بیچنے کی اجازت دیدے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة 28 (1608)، سنن النسائی/البیوع 78 (4650)، (تحفة الأشراف: 2806)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/312، 316، 357، 397)، سنن الدارمی/البیوع 83 (2670) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: شفعہ وہ استحقاق ہے جس کے ذریعہ شریک اپنے شریک کا وہ حصہ جو دوسرے کی ملکیت میں جا چکا ہے قیمت ادا کر کے حاصل کر سکے۔
۲؎: اگر شریک لینے کا خواہش مند ہے تو مشتری نے جتنی قیمت دی ہے، وہ قیمت دے کر لے لے، مشتری کے پیسے واپس ہو جائیں گے، لیکن اگر اس نے آگاہ کر دیا، اور شریک لینے کا خواہش مند نہیں ہے، تو جس کے ہاتھ بھی چاہے بیچے حق شفغہ باقی نہ رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: