احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب إِذَا كَانَ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ذِمِّيًّا أَيَحْلِفُ
باب: مدعی علیہ ذمی ہو تو اسے قسم کھلائی جائے یا نہیں؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3621
حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن الاشعث، قال:"كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: الك بينة، قلت: لا، قال لليهودي: احلف، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، فانزل الله: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية".
اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ (مشترک) زمین تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا، میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: تم قسم کھاؤ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تب تو یہ قسم کھا کر میرا مال ہڑپ لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم» جو لوگ اللہ کا عہد و پیمان دے کر اور اپنی قسمیں کھا کر تھوڑا مال خریدتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں (سورة آل عمران: ۷۷)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ المساقاة 4 (2356)، الرہن 6 (2515، 2516)، الشہادات 19 (2266، 2267)، التفسیر 3 (4549)، الأیمان 11 (6659، 6660)، الأحکام 30 (7183، 7184)، صحیح مسلم/ الإیمان 61 (138)، سنن الترمذی/ البیوع 42 (129)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 7 (2322)، (تحفة الأشراف: 158، 9244)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: