احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

59: باب الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 149
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، حدثني عباد بن زياد، ان عروة بن المغيرة بن شعبة اخبره، انه سمع اباه المغيرة يقول:"عدل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه في غزوة تبوك قبل الفجر، فعدلت معه، فاناخ النبي صلى الله عليه وسلم فتبرز، ثم جاء فسكبت على يده من الإداوة فغسل كفيه، ثم غسل وجهه، ثم حسر عن ذراعيه فضاق كما جبته فادخل يديه فاخرجهما من تحت الجبة فغسلهما إلى المرفق، ومسح براسه، ثم توضا على خفيه، ثم ركب، فاقبلنا نسير حتى نجد الناس في الصلاة قد قدموا عبد الرحمن بن عوف فصلى بهم حين كان وقت الصلاة، ووجدنا عبد الرحمن وقد ركع بهم ركعة من صلاة الفجر، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف مع المسلمين فصلى وراء عبد الرحمن بن عوف الركعة الثانية، ثم سلم عبد الرحمن، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته، ففزع المسلمون فاكثروا التسبيح لانهم سبقوا النبي صلى الله عليه وسلم بالصلاة، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهم: قد اصبتم، او قد احسنتم".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں فجر سے پہلے مڑے، میں آپ کے ساتھ تھا، میں بھی مڑا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بٹھایا اور قضائے حاجت کی، پھر آئے تو میں نے چھوٹے برتن (لوٹے) سے آپ کے ہاتھ پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پہونچے دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آستین سے دونوں ہاتھ نکالنا چاہا مگر جبے کی آستین تنگ تھی اس لیے آپ نے ہاتھ اندر کی طرف کھینچ لیا، اور انہیں جبے کے نیچے سے نکالا، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر سوار ہو گئے، پھر ہم چل پڑے، یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو نماز کی حالت میں پایا، ان لوگوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (امامت کے لیے) آگے بڑھا رکھا تھا، انہوں نے حسب معمول وقت پر لوگوں کو نماز پڑھائی، جب ہم پہنچے تو عبدالرحمٰن بن عوف فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے پیچھے دوسری رکعت پڑھی، پھر جب عبدالرحمٰن نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے، اور لوگ سبحان اللہ کہنے لگے، کیونکہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نماز شروع کر دی تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ان سے فرمایا: تم لوگوں نے ٹھیک کیا، یا فرمایا: تم لوگوں نے اچھا کیا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 35(182)، 48 (203)، 49 (206)، المغازي 81 (4421)، اللباس 11 (5799)، صحیح مسلم/الطھارة 23 (274)، سنن النسائی/الطھارة 63 (79)، 66 (82)، 96 (124)، 97 (125)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 84 (545)، (تحفة الأشراف: 11514)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 8 (41)، مسند احمد (4/ 249، 251، 254، 255)، سنن الدارمی/الطھارة 41 (740) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: