احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

90: باب الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ
باب: آدمی بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے تو کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 646
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، حدثني عمران بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري يحدث، عن ابيه، انه راى ابا رافع مولى النبي صلى الله عليه وسلم مر بحسن بن علي عليهما السلام وهو يصلي قائما وقد غرز ضفره في قفاه، فحلها ابو رافع، فالتفت حسن إليه مغضبا، فقال ابو رافع:"اقبل على صلاتك ولا تغضب، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ذلك كفل الشيطان"، يعني: مقعد الشيطان يعني: مغرز ضفره.
ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے، اور حسن اپنے بالوں کا جوڑا گردن کے پیچھے باندھے نماز پڑھ رہے تھے تو ابورافع نے اسے کھول دیا، اس پر حسن غصہ سے ابورافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابورافع نے ان سے کہا: آپ نماز پڑھئیے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: یہ یعنی بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة 170 (384)، (تحفة الأشراف: 12030)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامةالصلاة 167 (1042)، مسند احمد (6/8، 391)، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1420) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: